no-image

kiya Nabina Shakhs Imamat Karwa Sakta Hai ?

کیا نابینا شخص امامت کرواسکتا ہے؟

مجیب:مولانانوید چشتی صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Pin:5102

تاریخ اجراء:23جمادی الثانی 1438ھ/23 مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ نا بینا شخص کی امامت جائز ہے یا نہیں؟ اس کے پیچھے نماز کے بارے میں کیا حکم ہے؟

سائل: عبید الرحمٰن(اسلام آباد)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     اگرنابینا امام میں امامت کی تمام شرائط پائی جاتی ہیں، اور وہاں اس سے زیادہ مسائل نماز و طہارت جاننے والا اور صحیح قراء ت کرنے والاکوئی اور موجود نہیں تو اس کا امامت کرانا بلا کراہت جائز ہے، اور اگر وہاں اس کے علاوہ کوئی اور ایسا شخص موجود ہے جس میں امامت کی شرائط پائی جاتی ہیں اوروہ اس سے زیادہ یا اس کے برابر مسائل نماز و طہارت جانتا ہے تو اس کی موجودگی میں اس کا امامت کرانا مکروہ تنزیہی ہے یعنی جائز ہے مگر بچنا بہتر ہے۔ اور اگر ان میں شرائط امامت میں سے کوئی شرط نہیں پائی جاتی تو ان کی امامت جائز نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

 

please wait...