no-image

Aurat Fatiha Parhne Ke Liye Qabristan Ja Sakti Hai Ya Nahi?

عورت فاتحہ پڑھنے کے لیے قبرستان جا سکتی ہے یا نہیں ؟

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:Aqs-1611

تاریخ اجراء:22شوال المکرم 1440ھ/26جون 2019ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اس رمضان شریف میں ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے ۔ ہمشیرہ والد صاحب کی قبر پر قبرستان جانے کا کہتی رہتی ہیں ، تو برائے مہربانی شرعی رہنمائی فرما دیں کہ کیا عورت باپردہ ہوکر قبرستان جا سکتی ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اللہ عز و جل آپ کے والدِ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور آپ کے اہلِ خانہ کو صبر اور اس صبر پر اجرِ جزیل عطا فرمائے ۔

   حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے روضہ مبارکہ کے علاوہ قبروں کی زیارت کے لیے جانا عورتوں کے لیے مطلقاً منع ہے ،اگرچہ باپردہ ہوکر جائیں،خصوصاً اپنے کسی عزیز ، رشتہ دارجیسے آپ کی بیان کردہ صورت میں والد صاحب کی قبر پر جائے ، تو اور زیادہ ممنوع ہے ،لہٰذا آپ اپنی ہمشیرہ کو سمجھائیں اور بتائیں کہ کسی عزیز کی موت پر صبر کا شیوہ اختیار کرنا ہی خدا عز و جل کو پسند ہے۔

   سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مولانا الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاویٰ رضویہ میں عورتوں کے قبرستان جانے کے متعلق فرماتے ہیں : ”اصح یہ ہے کہ عورتوں کو قبروں پر جانے کی اجازت نہیں ۔ “( فتاویٰ رضویہ ، جلد 9 ، صفحہ 537 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

   مزید فرماتے ہیں : ”اقول : ( میں کہتا ہوں ) قبورِ اقرباء پر خصوصاً بحال قرب عہد ممات تجدید حزن لازم نساء ہے اور مزاراتِ اولیاء پر حاضری میں احد الشناعتین ( یعنی دو خرابیوں میں سے ایک ) کا اندیشہ یا ترکِ ادب یا ادب میں افراط ناجائز ، تو سبیل اطلاق منع ہے ولہٰذا غنیہ میں کراہت پر جزم فرمایا، البتہ حاضری و خاکبوسی آستان عرش نشان سرکارِ اعظم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم اعظم المندوبات ، بلکہ قریبِ واجبات ہے ، اس سے نہ روکیں گے اور تعدیلِ ادب سکھائیں گے ۔ “( فتاویٰ رضویہ ، جلد 9 ، صفحہ 538 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

   صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی بہار شریعت میں فرماتے ہیں : ’’عورتوں کے لیے بعض علماء نے زیارتِ قبور کو جائز بتایا ، در  مختار میں یہی قول اختیار کیا ، مگر عزیزوں کی قبور پر جائیں گی ، تو جزع و فزع کریں گی ، لہٰذا ممنوع ہے اور صالحین کی قبور پر برکت کے لیے جائیں ، تو بوڑھیوں کے لیے حرج نہیں اور جوانوں کے لیے ممنوع  اور اسلم یہ ہے کہ عورتیں مطلقاً منع کی جائیں کہ اپنوں کی قبور کی زیارت میں تو وہی جزع و فزع ہے اور صالحین کی قبور پر یا تعظیم میں حد سے گزر جائیں گی یا بے ادبی کریں گی کہ عورتوں میں یہ دونوں باتیں بکثرت پائی جاتی ہیں ۔ ‘‘( بھارِ شریعت ، حصہ 4 ، جلد 1 ، صفحہ 849 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

please wait...